میں نے دو بنیادی اصولوں پر کام کیا ہے اور آ ج بھی کر رہا ہوں۔ وہ ہیں: پہلا یہ کہ ہر صورت حال میں سچ پر کھڑے رہو اور دوسرا یہ کہ سچ پر کھڑے رہ کر جو کچھ ممکن ہو کرو اس مقصد کے لئے کہ پاکستان عالمی پاور بنے اور دنیا میں اچھائی کا رول ادا کرے۔
ظاہرہے اس کے لئے دو باتیں لازمی ہیں۔ ایک یہ کہ پاکستان کی ملکیت پاکستان کے لوگوں کی ہو اور دوسرے یہ کہ لوگ متحد ہوں۔ اس وقت نہ توپاکستا ن کے لوگ مکمل طور پر پاکستان کے مالک ہیں اور نہ ان کو ان کی موجودہ ذہنی اور سیاسی صورت حال کے ساتھ متحد کیا جاسکتا ہے۔ بہت عرصہ پہلے انگریزوں نے ہمیں موجودہ انتشار کی طرف دھکیل دیا تھا۔ اورآج خود مغرب اور انگریزوں کے پیدا کردہ سیاسی وجود اردو پارٹی قا دیانیت اور اسرائیل ہمارا راہ روکے کھڑے ہیں۔ اور یہ کہ ہم تاریخی طور پر پیچھے ہیں ہمیں کھبی نہیں بھولنا چاہیئے۔
میں پہلے ہی اردو پارٹی اور اسرائیل کے مسئلوں پر کام کر چکا ہوں۔ جہاں تک قادیانیوں کا تعلق ہے یہ مسئلہ بہت عرصے سے میرے ذہن پر ایک بھار تھا۔ لیکن مجھے وقت نہیں مل رہا تھا کیونکہ میں اردو پارٹی کی پیدا کردہ نظریاتی الجھنوں سے ڈیل کر رہا تھا جو پاکستان کے لوگوں کی ساری ذہنی سرزمین پرہر طرف پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ پاکستان بنانے والے تھے اور تب سے پاکستان میں یہی لوگ آگے آگےرہے ہیں۔ موجودہ صورتِ حال تک لانے والے بھی یہی لوگ ہیں۔ یہ دسمبر 2020 ہے۔
اس کا مطلب یہ ہؤا کہ پاکستان کی سمت درست کرنے کے لئے اردو پارٹی والوں یعنی نظریات بنانے اور دینے والوں کو جو پاکستا نی ریاست کی ہر جڑ میں اورہر شاخ پر بیٹھے ہیں ان کوان کی پوزیشنوں سے فارغ کرنا پڑے گا تاکہ ملک کے حقیقی مالکوں کی حکمرانی قائم ہو اور ملک آگے بڑھ سکے ۔
پاکستان کے مستقبل پر بنیادی کام کرلینے کے بعد اب میں قادیانی مسئلے کو ڈیل کر سکتا ہوں۔ میرا کام اس مسئلے کی الف بے میں جانا نہیں بلکہ اس کے اختتامی مرحلے سےمتعلق ہے۔ اور وہ ہے جب ہم مستقبل قریب میں قادیانیت کی شکست کا اعلان کر سکیں اور کہہ سکیں کہ یہ مسئلہ بالآخر حل ہوگیا ہے اور سنبھال لیا گیا ہے لیکن یہ کام نہ ختم ہونےوالا سلسلہ نہیں بن جانا چاہیئے۔
میں اس قادیانی پراجیکٹ کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں اور تبادلہ خیالات کی شروعات کرتا ہوں تا کہ عملی پروگرام بن سکے اور رضا کار کام کے لئے تیار ہو سکیں۔ یہ بات بڑی واضح ہے کہ کسی بھی تحریک میں لیڈرشپ رول بہت اہم ہوتا ہے۔ آج جو ہمت رکھتے ہیں خاص کر نوجوان سوچیں اور تیار ہوں مختلف رول ادا کرنے کے لئے جو وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ادا کرسکیں گے۔ ہم بڑا سوچنے کی ہمت کیوں نہ کریں پا کستان عالمی پاور اور قادیانیت کی شکست؟
بڑا سوچے بغیراور بڑا ہدف مقررکیے بغیر پاکستان کا کوئی قابلِ تعریف مستقبل نہیں